Please login...
نام : معیزشوکت
میرا نام معیزشوکت ہے. میری عمراکیس سال ہے۔ میں ہڈیوں کی ایک مخصوص بیماری میں مبتلا رہا۔ میرے پاؤں کے انگھوٹھے پیدائشی نہیں مڑتے تھے۔ مجھ سے بالکل سیدھا نہیں کھڑا ہوا جاسکتا۔ میں جب سکول میں پڑھنے جاتا تھا تو سکول کے بچے میرا بہت مذاق اُڑاتے۔ عجیب عجیب سی باتیں کرتے اوران کی باتوں سے میرا دل بہت دُکھتا تھا۔ کبھی کبھی تو میرا حوصلہ جواب دے جاتا تھا۔ ایک دن میں نے بہت مایوس ہو کر اپنی والدہ سے کہا کہ میں اب سکول نہیں جاؤں گا تو میری والدہ نے وجہ پوچھی تو میں نے سکول کے بچوں کا روایہ بتایا تو میری والدہ نے میرا حوصلہ بڑھاتے ہووئے مجھے ایک نصیحت کی کہ اللہ تعالیٰ نے ہرانسان کو سننے کے لئے دو کان اس لیے دے رکھے ہیں کہ جب کوئی بری بات کرے تو اس کو ایک کان سے سن کر دوسرے کان سے نکال دو اور جب کوئی اچھی بات کرے تو ایک کان سے سنو اور دل میں اُتار لو۔ اس کے بعد میں نے ہمت، حوصلے اور بہادری سے ان سب بری باتوں کو ایک کان سے سن کر دوسرے کان سے نکالنا شروع کردیا اور یہیں سےمیری زندگی کی کامیابی کا سفر شروع ہوا۔
یہ کہانی لاہور کے ایک رہائشی معیز کی ہے جو اب معاشرے میں مثبت فکر وعمل کو فروغ دینے میں مصروفِ عمل ہیں تاکہ لوگ تعصبات اور تنگ نظری سے باہر نکلیں اور کھولے دل سے معذور افراد کو قبول کریں۔ ان کی دل آزاری نہ کریں بلکہ معاشرے کے اِن افراد کو خصوصی پیار، محبت، شفقت اورجینے کا حوصلہ دیں۔