Please login...
نام : احمد عبداللہ
میرا نام احمد عبداللہ ہے۔ بچپن ہی سے مجھے اپنی ہکلاہٹ کی وجہ سے بہت زیادہ مشکلات پیش آئیں۔ مجھے بڑے ہو کر اندازہ ہوا کہ جس چیز کو میں ایک معمولی سا مسئلہ سمجھ رہے تھا وہ میرے لیے کتنا بڑا دردِ سر بن چکا ہے۔ میرے گھر والوں کا رویہ میرے ساتھ بہت اچھا تھا اور کبھی کسی نے یہ احساس نہیں ہونے دیا کہ میں دوسروں کے مقابلے میں مختلف انداز سے بات کرتا ہوں۔ ہاں کچھ لوگ مذاق اڑاتے تھے۔ جب عملی زندگی میں ہکلاہٹ کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تو میں معاشرے کے اس راویے سے بہت پریشان اور مایوس ہوا لیکن میں نے اس صورتحال سے نمٹنے کا فیصلہ کیا۔ میں نے سوچا کہ لوگوں کا ہنسنا تو ختم نہیں کیا جاسکتا لیکن اپنے آپ کو مظبوط ضرور بنایا جاسکتا ہے۔ میں نے یہ ٹھان لی کہ میں اپنی کامیابی کی راہ میں زبان کی لُکنت کو آڑے نہیں آنے دونگا۔ میں نے اپنے اندر خود اعتمادی اور جرّت پیدا کی۔ سپیچ تھراپیز کے زریعے زبان کی لُکنت کو کم کرنے کی مشقیں کیں۔ذہنی طور پر خود کو حوصلہ دیا آہستہ آہستہ مجھے اسٹیمرنگ کے ساتھ جینے کا فن آ گیا۔
انسان کی زندگی میں کبھی ایسے لمحات آتے ہیں جب مایوسی کے بادل چھا جاتے ہیں۔ ایسے اوقات میں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو اپنی کمی کو طاقت میں بدلتے ہیں اور امید کی نئی راہیں نکلتے ہیں۔ احمد عبداللہ کا شمار انہی لوگوں میں ہوتا ہے۔ انہوں نے نہ صرف اپنی ہکلاہٹ کو اپنی طاقت بنایا بلکہ ایک ایسا ادارہ بنایا جو ہکلاہٹ، گفتگو میں مشکلات اور ذہنی مسائل (مینٹل ہیلتھ) کے شکار افراد کی فلاح و بہبود کے لئے کام کر رہا ہے۔ انہوں نے نہ صرف اپنی زندگی کو بہتر کیا بلکہ اپنے جیسے لاکھوں افراد کی زندگیاں بہتر بنانے میں مدد کر رہے ہیں۔ احمد عبداللہ ایک تنظیم "سے گلوبل" کے بانی ہونے کے ساتھ ساتھ ایک انجینئر اور ایک سوشل انٹرپرینیور اور معاشرے کی بہتری کے لیے کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے اپنی تعلیم یو ای ٹی لاہور،ناروے اور جرمنی سے مکمل کی ہے۔ سے گلوبل شروع کرنے سے پہلے انہوں نے ایم بی اے اور اورگنائزیشنل سائیکالوجی کی ڈگری بھی حاصل کی۔ انہوں نے پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر دونوں میں کام کیا ہے۔ جن میں قابل ذکر نام ایشین ڈویلپمنٹ بینک ،یو ایس ایڈ اور جاپان انٹرنیشنل کارپوریشن ایجنسی شامل ہیں۔ سیے ان کے والدین کے نام کا مخفف ہے ۔ سیے گلوبل کو بنانے کا مقصد یہ تھا کہ لوگوں کی مدد کی جاسکے اور اس کے ساتھ ساتھ ایک مثبت معاشرے کا قیام ممکن ہو سکے۔ اس مقصد کے لیے انہوں نے ہکلاھٹ سے شکار افراد اور ذہنی مسائل سے دوچار افراد کی مدد سے آغاز کیا۔ انہوں نے پاکستان اسٹیمرنگ فاؤنڈیشن جو سیے گلوبل کا ذیلی ادارہ ہے اس میں ہکلاہٹ سے دوچار افراد کی فلاح و بہبود کے لیے کام شروع کیا اور ان کے حقوق، علاج اور روزگار کی فراہمی کے لیے کام کرتا ہے۔ اسی طرح مینٹل ہیلتھ ڈویلپمنٹ پروگرام سیے گلوبل کا ایک ذیلی ادارہ ہے جہاں پر لوگوں کی ذہنی صحت کو لے کے ان کی فلاح و بہبود کے لیے کام کیا جاتا ہے تاکہ ایک مضبوط معاشرے کا قیام وجود میں آ سکے۔ اور ذہنی طور پر ایک صحت مند پاکستان بن سکے۔
احمد کا یہ مانتے ہیں کہ ہکلانے والا شخص جب اپنی ہکلاہٹ کو قبول کرلیتا ہے تو وہ اس پر قابو پانے کی پوزیشن میں آجاتا ہے۔ہکلاہٹ پر مکمل قابو پانا ممکن نہیں لیکن سپیچ تھراپی اور سائیکو تھراپی کے ذریعے اس کو بہتر کیا جا سکتا ہے۔