Please login...
نام : اعجازاحمد
محترم اعجازاحمد آنکھوں کی بینائی سے محروم ہیں لیکن انہوں نے کبھی بھی اپنی معذوری کو اپنی کامیابی کی راہ میں رکاوٹ بننے نہیں دیا اور نہ ہی حالات کی تلخی سے گھبرا کرہمت ہاری۔ درپیش مشکلات کا دٹ کر مقابلہ کیا، معاشرے کے تلخ رویوں کو خندہ پیشانی سے برداشت کیا ہے۔ وہ ایک باہمت، حوصلہ مند انسان ہیں جو آنکھوں کی بینائی کو شکست دے کر اپنی منزل حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔ وہ عزم، ہمت، جذبہ اوراستقلال کی ایک روشن مثال ہیں۔ اللہ نے انہیں دیگر بہت سی خوبیوں سے نواز رکھا ہے۔ ان دنوں اعلیٰ تعلیم حاصل کرکے درس و تدریس کے شعبے سے وابستہ ہیں۔ وہ سرکاری سکول میں (Senior Special Education Teacher Visually impaired) یعنی بصارت سے محروم طلباء کے سینئرسپیشل استاد کی حیثیت سے اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ ان کی تقرری محکمہ سپیشل ایجوکیشن دیپالپور میں ہے۔
وہ پیدائشی ایک آنکھ سے نابینا تھے اور دوسری آنکھ سے دیکھائی دیتا تھا لیکن پرائمری کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد دوسری آنکھ کی بینائی بھی چلی گئی۔ آنکھوں میں کالا موتیا کی وجہ سے تقریباً دس آپریشن ہوئے لیکن اس کے باوجود آنکھوں کی بینائی واپس نہ آسکی۔ انھوں نے اپنی ساری تعلیم لاہورکے ادارہ برائے نابینا افراد سے حاصل کی۔ انھوں نے بی-اے پنجاب یونیورسٹی لاہور سے کیا اور پھر پولیٹیکل سائنس میں ماسٹر کیا۔ اس کے بعد ایجوکیشن یونیورسٹی سے بی-ایڈ کی ڈگری حاصل کی۔ اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد انہوں نے ملازمت کے لئے بہت کوششیں کیں لیکن کارگرد ثابت نہ ہوئیں۔ اس کے بعد انہوں نے دو سال ملتان میں گزرے پھر چھ سال فیصل آباد میں (Engio Pakistan Alance of the Blinds) میں پرائیویٹ ملازمت کی۔ پھر لیکچررشپ کی سیٹیس آئیں تو انہوں نے درخواست دی اور سارے مراحل طے کیے لیکن انھیں نوکری نہ دی گئی اور یہ کہہ کر انکار کر دیا گیا کہ آپ بینائی سے محروم ہیں۔ پھراسی طرح مزید اوپن میرٹ پرملازمت کے لئے درخواست دی تو باون امیدواروں میں ٹاپ کیا محکمے نے پھریہ کہہ کر ملازمت نہ دی کہ آپ دیکھنے کی صلاحیت سے محروم ہیں۔ انھیں گئی بار اسہی طرح کی صورت حال کا سامنا کرنا پڑا۔ بلآخر اعجازاحمد صاحب نے کورٹ میں پٹیشن دائر کی۔ جسٹس خواجہ محمد شریف جو اس وقت کے چیف جسٹس تھے انہوں نے ان کے حق میں فیصلہ دیا اور محکمہ تعلیم کو ہدایات جاری کی کہ اعجازاحمد کو میرٹ کی بنیاد پر ملازمت دی جائے۔ پھر جا کر ان کی بطور ای ایس ٹی تقریری ہوئی۔ پھرانہوں نے پنجاب پبلک سروس کمیشن کے زریعے بطور استاد سلیکشن ہوئی۔ اب دیپالپور میں اعجازاحمد صاحب 17 سکیل میں سئنیرٹیچر برائے سپیشل ایجوکیشن ہیں۔ اُن سے بیشمار بصارت سے محروم بچے مستفید ہو چکے ہیں۔
اعجاز احمد صاحب بینائی سے محروم افراد کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے اوربااختیار بنانے کے سماجی مشن عمل پیرا ہیں۔ وہ ملازمت کے علاوہ رضاکارانہ خدمات فراہم کرنے میں گزشتہ کئی سالوں سے کوشاں ہیں اور نابینا افراد کو جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے آئی ٹی کے شعبے میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے قابل بنانے کی سعی کررہے ہیں جو قابل تعریف ہے۔ وہ معذور افراد کی مدد کرکے انسانیت کا پرچم بلند کر رہے ہیں۔ اس وقت فصیل آباد میں ایک ادارے Engio Pakistan Alance of the Blinds کے چیرمین ہیں۔ اس ادارے میں زیراہتمام نویں کلاس سے لے کر ماسٹر تک تعلیم دی جاتی ہے۔ یہاں پر بچوں کو بریل (Brail) سسٹم کے ذریعے پڑھاتے ہیں۔ (Brail) سسٹم میں بچے انگلی سے ٹچ کر کہ پڑھتے ہیں۔ اس کے چھ dots ہوتے ہیں 123 بائیں جانب ہوتے ہیں اور 456 دائیں جانب ہوتے ہیں اور اسی سٹم کے تحت تعلیم دی جاتی ہے۔ بلاشبہ اعجازاحمد صاحب کی خاصیت یہ ہے کہ وہ ایک باہمت، حوصلہ مند انسان ہیں جو آنکھوں کی معذوری کو شکست دے کر اپنی منزل حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔ وہ عزم، ہمت، جذبہ اوراستقلال کی ایک روشن مثال ہیں اور اپنے جیسے لوگوں کے لے مشعلِ راہ ہیں۔